پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے شہرِ اقتدار اسلام آباد میں صاحب اختیار کے آگے جاری احتجاج ہیں۔
تحریک ترقی و کمال کسانوں کے اہم ترین مطالبات جن میں زرعی بجلی کے بلوں میں غیر منصفانہ طور پر اضافہ میں کمی اور اصل بجلی کی قیمت سے زیادہ کئی گناہ ٹیکس کا اضافہ کو ختم کرنا اور کھاد کی قیمتوں اور دستیابی میں ایک مارکیٹ کی ملی بھگت کا خاتمہ شامل ہیں کہ ساتھ کھڑی ہے ۔
کسان اتحاد گزشتہ کئی سالوں سے ہونے والے اس استحصال کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں کہ حکومت کے انتہائی نا اہلی اور آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا غیرمنصفانہ بوجھ ملک کی ریڑھ کی ہڈی زراعت پر ڈالنا ظالمانہ اور احمقانہ قدم ہے اور اس سال آنے والے سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال نے کسانوں کے لیے حالات بد سے بدتر کردیے اور اس پر مارکیٹ کی ملی بھگت نے کسانوں کے لیے کاشت تقریبا ناممکن کر دی ہے یہ تمام حالات نا اہلی حکومتی نا اہلی کے سوا اور کچھ نہیں. اور اس کی قیمت عام پاکستانی کسان کیوں چکائے
ان تمام حالات میں تحریک ترقی و کمال اس ملک کے عظیم انسانوں کے ساتھ مکمل اور غیر مشروط اظہار یکجہتی کرتی ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے بین الاقوامی اداروں سے ہونے والے غیر منصفانہ وعدوں کا بوجھ خود اٹھائے اور مارکیٹ میں کھاد اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے ان کی قیمتوں پر کنٹرول کریں اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس ختم کریں اور یونٹ کے ریٹ کو کم کریں۔
اے حکمرانوں ہوش کرو اس ملک کے کسان کی عزت کرو ان سے بات کرو ان کے جائز مطالبات کو مانو اور کسانوں کو انسان کا درجہ دو۔
خدارا ہوش کرو! خدارا ہوش کرو! اس ظلم کو ختم کرو! اس ظلم کو ختم کرو!